راولپنڈی: پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے پاک فوج کے جوانوں کو کسی بھی بیرونی حملہ کی صورت میں فوری کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔
”ناٹو کے خلاف کارروائی کے لیے فوج پر چین اینڈ کمانڈ سسٹم لاگو نہیں ہوگا“
پاک فوج کے مرکزی دفتر جی ایچ کیو سے جاری ہونے والی ہدایت میں انہوں نے پاک افغان سرحد پر واقع تمام چیک پوسٹوں پر موجود فوجی افسران اور جوانوں پر واضح کیا ہے کہ حملہ آور کوئی بھی ہو جوابی کارروائی کا فیصلہ فوری کیا جائے۔
آرمی چیف کی طرف سے افواج پاکستان کو بھیجے گئےمراسلے میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں ناٹو یا ایساف نے پاکستانی حدود میں کوئی کارروائی کی تو فوج پر چین اینڈ کمانڈ سسٹم لاگو نہیں ہوگا اور چوکی میں موجود سینئر افسر فوری کارروائی کا فیصلہ کرے گا۔
پاک فوج کے چیف کی جانب سے دوٹوک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیرونی جارحیت کی صورت میں جوابی کارروائی کے لیے کسی اجازت کا انتظار نہ کیا جائے۔
جنرل کیانی نے کہا کہ پاک فوج جارحیت کے خلاف آخری دم تک لڑے گی، جوانوں کی قابلیت پر کوئی شک نہیں، جوانوں کو ہتھیار اور وسائل فراہم کرنا ان کا فرض ہے جو وہ پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ قوم یاد رکھے کہ شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا،اب جوابی کارروائی کے لیے کسی ہدایت کی ضرورت نہیں ہوگی اور دستیاب ہتھیاروں سے ہر ممکن جواب دیا جائے گا۔
دی نیوز ٹرائب کے نمائندے کے مطابق آرمی چیف کا حکم نامہ پاک افغان سرحد سے پر واقع تمام چیک پوسٹوں پر پڑھ کرسنایا گیا اور اسے فوری طور پر نافذ العمل قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد پر پاک فوج کی ازسرنو تعیناتی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے،مہمند ایجنسی میں ناٹو کے حملے سے چوکی کا مواصلاتی نظام تباہ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے پاک فضائیہ کارروائی نہیں کرسکی اور ناٹو کے ہیلی کاپٹر بچ کر نکل گئے۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ہدایت کی ہے کہ مستقبل میں جارحیت کرنے والے بچ نہ سکیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں 26 نومبر کی صبح ناٹو کے حملے میں پاک فوج کے میجر اور کیپٹن سمیت 26 جوانوں کی ہلاکت کے بعد پاک فوج کو جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا حکم دے دیا گیا ہے۔