اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں میمو کیس کی سماعت پر وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بیان کو مثبت انداز میں لینا چاہیے کیونکہ وہ جب بھی بات کرتے ہیں معتبر انداز میں کرتے ہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے جوبات کی ہے وہ معتبر ہے، میمو کیس میں کمیشن بننے کے بعد بھی پارلیمنٹ کا مؤثر کردار اپنی جگہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ میمو کیس میں سپریم کورٹ میں سیاسی مصالحت کی بات نہیں کی گئی تھی۔ اعترازاحسن نے کہا کہ قومی سلامتی کمیشن اور اس کے سربراہ متعبر ہیں تفتیش پر کوئی تضاد نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں وفاق کی نمائندگی کے لیے موجود تھے اور ماضی میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں کہ اٹارنی جنرل کو سن کر کمیشن بنائے گئے۔
بیرسٹراعتزازاحسن نے کہا کہ ایف آئی اے اگر میمو کیس پر تفتیش کا آغاز کر دیتی تو سپریم کورٹ کے معاملے میں آنے کی ضرورت نہ پیش آتی۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہر کام تاخیر سے کر رہی ہے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ حسین حقانی پر اعتماد ہے کہ ان کا میمو سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن مائیک مولن کو میمو کے پہنچنے کے ثبوت موجود ہیں ان دیکھنا یہ ہے کہ میمو لکھنے کا اصل ذمہ دار کون ہے۔
Related Articles :
0 comments:
Post a Comment